1. زبان کی حفاظت کی تاکید

 اسلام میں زبان کی حفاظت اور الفاظ کے صحیح استعمال پر بہت زور دیا گیا ہے۔ خاموشی ایک عظیم صفت ہے، خاص طور پر اُس وقت جب انسان غصے یا اختلاف کے وقت بدترین الفاظ کہنے پر قادر ہو لیکن خود پر قابو پائے اور خاموش رہے۔ اس کی تفصیل درج ذیل نکات میں پیش کی جا سکتی ہے:

1. زبان کی حفاظت کی تاکید

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے، وہ اچھی بات کرے یا خاموش رہے۔"
(صحیح بخاری، حدیث: 6018)

یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ اگر کوئی بات فائدہ مند یا اچھی نہ ہو، تو خاموش رہنا بہتر ہے۔

2. غصے کے وقت خاموشی

اسلام ہمیں غصے پر قابو پانے کا درس دیتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"غصے کی حالت میں خاموشی اختیار کرو۔"
(مسند احمد)

غصے کے دوران کہے گئے الفاظ اکثر نقصان دہ ہوتے ہیں، اسی لیے خاموشی کو ترجیح دی گئی ہے۔

3. خاموشی کی فضیلت

خاموشی نہ صرف زبان کے گناہوں سے بچاتی ہے بلکہ ایک انسان کے وقار اور عزت کو بھی بڑھاتی ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"اور بندوں سے نرم بات کہو۔"
(سورۃ البقرہ: 83)

نرم بات کرنا ممکن نہ ہو تو خاموشی بہتر ہے تاکہ کسی کے جذبات مجروح نہ ہوں۔

4. معاف کرنا اور درگزر کرنا

اسلام ہمیں دوسروں کو معاف کرنے اور درگزر کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"اور غصے کو پی جانے والے اور لوگوں کو معاف کرنے والے اللہ کے محبوب بندے ہیں۔"
(سورۃ آل عمران: 134)

خاموشی کا انتخاب درگزر کرنے کی عملی شکل ہے۔

5. نتائج پر غور و فکر

بدترین الفاظ کہنے سے نہ صرف دوسروں کو تکلیف پہنچتی ہے بلکہ تعلقات بھی خراب ہو سکتے ہیں۔ خاموشی اس نقصان سے بچنے کا ذریعہ ہے۔

نتیجہ

خاموشی ایک اعلیٰ اخلاقی صفت ہے جو انسان کو جذباتی حالات میں سنجیدگی اور وقار کے ساتھ عمل کرنے کی تربیت دیتی ہے۔ اسلام میں خاموشی کو عبادت کا حصہ سمجھا گیا ہے، کیونکہ یہ نہ صرف انسان کو گناہوں سے بچاتی ہے بلکہ اسے معاشرتی طور پر بھی قابل احترام بناتی ہے۔




Tags

#buttons=(Okay) #days=(20)

اس سائیٹ کی ہر پوسٹ کو آپ باآسانی شئیئر کر سکتے ہیں۔ Check Now
Accept !