مولانا جلال الدین رومی رحمة اللّٰه علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے عشق کی انتہا کا واقعہ پڑھا۔

 عشق کی انتہاہ 

مولانا جلال الدین رومی رحمة اللّٰه علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے عشق کی انتہا کا واقعہ پڑھا۔


آپ رحمة اللّٰه علیہ فرماتے ہیں: ایک دن حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰه عنہُ حضور نبی کریم صلی اللّٰه علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی زیارت کے لیے حاضر ہوئے تو آپ صلی اللّٰه علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کو مسجد میں نہ پا کر بے تاب ہو گئے اور شوقِ دِید میں نِکلے۔ 


دریافت کِیا تو کسی نے پہاڑ کی طرف اِشارہ کِیا وہاں گئے تو چرواہا بکریاں چَرا رہا تھا٬ اس سے پوچھا کہ میرے آقا صلی اللّٰه علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کو کہیں دیکھا ہے؟ 


اس چرواہے نے کہا: میں تیرے آقا کریم صلی اللّٰه علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کو تو نہیں جانتا٫ اِتنا جانتا ہوں کہ اس غار میں تین دن رات سے کوئی اس قدر درد و سوز سے سجدے میں گریہ و زاری کر رہا ہے کہ میری بکریوں نے ہی نہیں بلکہ تمام چرِند و پرِند نے کھانا پینا ہی چھوڑا ہُوا ہے۔


حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰه عنہُ نے فرمایا: کچھ جانتا ہے کیا الفاظ بول رہا ہے؟ 


تو چرواہے نے کہا: می کند با گریہ ہر ساعتی نالہء یا اُمّتی یا اُمّتی (ہر گھڑی یا اُمّتی یا اُمّتی کی پُکار کر رہا ہے۔)


اپنی موجودہ اور اپنے بعد سب آنے والی اُمّت کی بخشش کی خاطر سرکارِ کُل کائنات حضرت محمد رسول صلی اللّٰه علیہ وآلہ واصحابہ وسلم تین دن تین راتیں ایک پہاڑ کی غار میں سجدے میں  روتے ہوئے اپنے اللّٰه تعالیٰ سے اپنی امت  کے دعائیں التجائیں فرما رہے ہیں کہ اللّٰه تعالیٰ میری امت کو بخش دے۔ حضور نبی کریم صلی اللّٰه علیہ وآلہ واصحابہ وسلم نے بوقتِ وصال بھی یہی اپنے اللّٰه تعالیٰ سے دعا فرما رہے تھے: ربِ ھب لی اُمّتی ربِ ھب لی اُمّتی! (یا اللّٰه میری اُمّت کو بخش دے٬ یا اللّٰه میری امت کو بخش دے۔ ثم آمیــــن)


بحوالہ: شانِ مُصطفیٰ بزبان مُصطفیٰ صلی اللّٰه علیہ وآلہ واصحابہ وسلم بلفظ اَنا٬  صفحہ: 622 ۔ احیاء القلوب٬ صفحہ: 22




#buttons=(Okay) #days=(20)

اس سائیٹ کی ہر پوسٹ کو آپ باآسانی شئیئر کر سکتے ہیں۔ Check Now
Accept !