ہم کہاں سے ناپاک ہو رہے ہیں؟ یہ سوال خصوصا نفسانی خواہش شہوت کے بارے میں پوچھا گیا تھا.

 ہم کہاں سے ناپاک ہو رہے ہیں؟

یہ سوال خصوصا نفسانی خواہش شہوت کے بارے میں پوچھا گیا تھا. 


اللہ تعالی نے انسان کو اس طرح سے ڈیزائن کیا ہے کہ یہ اس کی جسمانی ضرورت ہے. اللہ پاک نے یہ ضرورت جانوروں میں بھی رکھی ہے, جانور اس میں کسی طرح کی تمیز نہیں کرتا. مگر انسان کو اسے کنٹرول کرنے کا حکم دیا ہے. انسان کو حکم دیا ہے کہ وہ حلال طریقے سے اس ضرورت کو پورا کرے. نکاح کرے. 


لیکن معاشرے میں اب جانوروں کا سا بگاڑ دیکھنے کو ملتا ہے. ہم نے ایسی خبریں بھی دیکھی جب بیٹی باپ سے محفوظ نہیں تھی اور بہن بھائی سے نہ بچ سکی. جب حلال طریقے سے ضرورت پورا کرنے کے بجائے ہر عورت کو شہوت کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا. ان کو ہم بھیڑیا نہیں کہیں گے کہ بھیڑیا وہ واحد جانور ہے جو محرم کے علاوہ کسی سے تعلق قائم نہیں کرتا. 


اب یہ نا پاکی کہاں سے آ رہی ہے؟ یہ بہت چھوٹے چھوٹے سوراخوں سے داخل ہو کر ہماری زندگی کا بہت بڑا حصہ بنی ہے. پتا ہے کیسے؟ پہلے دین کی سمجھ نہیں تھی تو برائی دیکھ کر دل منہ کو بھی نہیں آتا تھا. اب جب ذرا دل کھلا ہے تو سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے کسی لڑکی کا جسم دکھاتی تصویر بھی سامنے سے گزرے یا بے حیائی پھیلاتے "کھلے ذہن" کے لوگوں کی پوسٹ دکھے تو میں وہ پیچ یا گروپ چھوڑ دیتا ہوں کیوں کہ یہ ہی وہ چھوٹے چھوٹے سوراخ ہیں جہاں سے ناپاکی داخل ہوتی ہے. 


شہوت وہ لاوا ہے جسے پھٹنے کو بس ایک ذرا سی سہولت چاہئیے ہوتی ہے اور وہ سہولت انٹرنیٹ نے میسر کر دی ہے. تجسس انسان کے خمیر میں ہے. جب بارہ چودہ سال کی بچی یا بچے کو معلوم ہوتا ہے کہ یہ بھی کوئی لذت ہے تو وہ اسے اور جاننے کی کوشش کرتا ہے اور جانتے جانتے ایک دن وہ خود اس کا حصہ بن جاتا ہے. پھر یہ لاوا نیکیاں کرنے سے نہیں بجھتا. کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ کسی لاوے کو بارش نے بجھا دیا ہے؟ نہیں سنا ہو گا. لاوے نے تو ایک دن پھٹنا ہی ہے. لیکن اگر پھٹنا ہی ہے تو کیا ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں؟ نہیں بلکہ اس کے اوپر ایسی مضبوط عمارت بنائیں کہ لاوا پھٹ بھی جائے تو کردار کی دیواریں نہ گریں. زلزلے سے کردار تباہ نہ ہو. سمجھ رہے ہیں؟ یعنی اب اگر آپ کی شہوت کو سہولت میسر آ چکی ہے تو کیا ہم اپنے کردار کی عمارتیں مضبوط کر سکتے ہیں؟ ہم سب جانتے ہیں ہماری زندگی میں کون سے سوراخ ہیں جہاں سے بے حیائی اور ناپاکی داخل ہو رہی ہے تو کیا ان سے بچنے کے لیے ہم نے کوئی تدبیر کی؟ وہ گروپ, وہ پیج, وہ ناول, وہ ڈرامہ, وہ فلم وہ ویب سائٹ , وہ ساتھ, وہ دوستی جو آپ کو گناہ کا ارتکاب کرنے پر مجبور کرتی ہے کیا آپ نے اسے چھوڑا؟


 اچھا مجھے بتائیں ایک سوراخ سے آپ نے سانپ نکلتے دیکھا تو کیا دوبارہ اس پر ہاتھ رکھیں گے؟ نہیں نا؟ کیوں کہ جان کا خطرہ لاحق ہے. 


تو پیارے لوگو! بے حیائی کے یہ سوراخ بھی ایسے ہی خطرناک سانپ لیے ہوئے ہیں جو آپ کے ایمان کو نگل جائیں گے. آپ کا ایمان بہت قیمتی ہے. آپکی جان/نفس بہت قیمتی ہے.


وہ جان جس کے بدلے ہمیں جنت ملنا تھی, جس کے بدلے اللہ کی ملاقات اور دیدار رب تعالی میسر آنا ہے, اس جان کی قیمت ہم نے بہت تھوڑی پائی. یعنی اس قیمتی جان کے بدلے ہم نے میوزک, شہوت, جھوٹ جیسے گناہوں کو خرید لیا جن کی لذت یقینا فانی ہے. اللہ تعالی خود کہتے ہیں,


"جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی, ان کی تجارت ان کے لیے نفع مند نہ ہوئی اور انہوں نے تھوڑی قیمت پائی." یہ دو آیات کا مفہوم ہے. یعنی ہدایت کو چھوڑ کر گمراہی خرید لینا انتہائی سستا سودا ہے. 


آپ نے صراط مستقیم کا تو سن رکھا ہے نا؟ یہ سیدھا رستہ ہے اور اس کے آس پاس کئی دروازے ہیں جن پر پردہ پڑا ہوا ہے وہ بدی اور گناہ ہیں. صراط مستقیم پر چلنا ہے تو ان دروازوں کو بند رہنے دینا ہو گا. گر ایک بھی دروازے کا پردہ ہٹایا تو پھر اس کی انتہا کو پہنچ جائیں گے اور صراط مستقیم سے بھٹک جائیں گے. 


لیکن آپ اگر اس انتہا کو پہنچ چکے ہیں تو مایوس نہ ہوں, حدیث ہے کہ کوئی انسان گناہ میں اس انتہا کو نہیں پہنچ سکتا کہ وہاں سے واپسی ممکن نہ ہو. 


پھر میں ایک قصہ سناؤں؟ یہ قصہ اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو قرآن میں سنایا ہے. 


وہ مرد تھے, جوان تھے. اور جوانی میں شہوت تو ویسے بھی شدید ہوتی ہے. اور اب تک غیر شادی شدہ بھی تھے. پھر غریب الوطن بھی تھے. یعنی گناہ کا ارتکاب کر بھی لیتے تو کوئی ان کو نہ جانتا تھا. سامنے مصر کی خوبصورت عورت تھی. اسکا شوہر بھی اس کا مطیع تھا. یعنی عورت کے شوہر کا بھی خوف نہ تھا. عورت خود انکو برائی کی دعوت دے رہی تھی. پھر وہ محکوم تھے, پابند تھے. جانتے تھے انکار کی صورت میں قید کر دیے جائیں گے. جوان بھی تھے اور قید ہو جانے کا خوف بھی تھا. اور پھر راز فاش ہونے کا بھی خوف نہیں تھا کہ عزیز مصر کی بیوی نے تمام دروازے بند کر دیے تھے. 


یعنی برائی کی طرف راغب ہونے کا تمام تر سامان تھا مگر کیا انہوں نے گناہ کا ارتکاب کیا؟ کوئی بہانہ ڈھونڈا کہ میں بے بس تھا؟ نہیں بلکہ رب تعالی کو پکارا, 

 

"اے میرے رب! قید خانہ مجھے اس سے زیادہ پسند ہے جو وہ مجھے دعوت دے رہے ہیں. اور اگر تو نے مجھ سے انکا فریب نہ ہٹایا تو میں ان کی جانب مائل ہو جاؤں گا اور جاہلوں میں سے ہو جاؤں گا." 


اللہ تعالی کہتے ہیں, 

"یوسف بھی اس عورت کا ارادہ کر لیتا اگر اس نے اپنے رب کی دلیل نہ دیکھ لی ہوتی. " 


یعنی اگر انہیں یہ یقین نہ ہوتا کہ اللہ مجھے دیکھتا ہے اور اللہ کا خوف نہ ہوتا تو یوسف بھی اس عورت کا ارادہ کر لیتے. کس چیز نے ان کو برائی کا ارتکاب کرنے سے باز رکھا؟ اس یقین نے کہ اللہ دیکھتا ہے. اللہ کے خوف نے. اللہ نے تو تین اندھیروں میں سے حضرت یونس کی پکار بھی سن لی تھی تو وہ کیا آپکی تنہائی کے اعمال سے واقف نہیں ہو گا؟ 


یقینا واقف ہے تو پھر کیا ہمیں اللہ کے سامنے پیش ہونے کا یقین نہیں ہے؟ ہے نا؟ تو کیا ڈر نہیں لگتا جن گناہوں کو تنہائی میں چپکے سے کیا قیامت کے دن پوری دنیا کے سامنے ان کا حساب ہو گا. ایک بار اللہ کو جان کر تو دیکھیں, اس کو پہچانیں تو آ دنیا کی ہر لذت اللہ تعالی کے لیے چھوڑ دیں گے. لیکن کوشش کرنا ہو گی. بہت کوشش کرنی ہو گی. اور اللہ آپکی کوشش کو رائیگاں نہیں جانے دے گا.  


اور دعوی نہ کیجیے گا کہ آ کا نفس پاک ہے جہاں یہ دعوی کیا وہیں شیطان نشانہ باندھ لے گا. مسلسل محاسبہ کرنا ہے اور ہمیشہ یاد رکھنا ہے کہ نفس زکیہ (پاک نفس) کے لیے تزکیہ نفس (نفس کو پاک کرنا) ضروری ہے. مسلسل جدو جہس کرنی ہو گی. تزکیہ نفس کا سلسلہ کبھی نہیں رکے گا. آپ کسی انسان سے محبت کرتے ہیں تو اس کے لیے سب چھوڑ دیتے ہیں نا؟ پھر چھوڑتے ہوئے برا نہیں لگتا بلکہ مزا آتا ہے, اترا کر بتاتے ہیں کہ دیکھو اس کے لیے یہ چھوڑ دیا میں نے. تو اللہ سے محبت کیجیے نا, پھر اس کی محبت میں ناپاک چیزیں چھوڑ دیں. یقین جانیں مشکل نہیں لگے گا بلکہ مزہ آئے گا. ان شاءاللہ


شیطان کا آپ پر کنٹرول نہیں ہے. وہ آپ کی مرضی کے خلاف آپ سے کچھ نہیں کر وا سکتا, وہ صرف دعوت دیتا ہے, انسان کی فری ول ہے, چاہے تو اس کی دعوت قبول کرے چاہے تو چھوڑ دے. اگر شیطان گناہ کی دعوت دیتا ہے تو اللہ نیکی کی دعوت دیتا ہے. تو کیا آپ اپنے دشمن کی دعوت قبول کریں گے؟ نہیں ہم تو رب تعالی کی دعوت پر ہی لبیک کہیں گے. ان شا ءاللہ.


اللہ پاک ہمیں آنے والے رمضان کی برکت سے پاک کر دیں اور ہمیں شیطان کے شر سے محفوظ رکھے. آمین.




#buttons=(Okay) #days=(20)

اس سائیٹ کی ہر پوسٹ کو آپ باآسانی شئیئر کر سکتے ہیں۔ Check Now
Accept !